
انگلستان کی انگلیا رسکن یونی ورسٹی سے وابستہ محققین نے سگریٹ کے فلٹرز کے ماحولیاتی اثرات پر تحقیق کی ہے۔ اس تحقیق کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ سیلولوز ایسیٹیٹ کی یہ شکل پیڑ پودوں کے لیے تباہ کُن ثابت ہورہی ہے۔ اینگلیا یونی ورسٹی میں شعبہ حیاتیات کے سنیئر لیکچرار ڈاکٹر ڈینیئل گرین کہتے ہیں کہ سگریٹ نوشی دہائیوں سے کی جارہی ہے اور گلیوں، سڑکوں، پارکوں اور دیگر عوامی مقامات پر سگریٹ کے ٹوٹے اور فلٹرز عام پڑے ہوئے نظر آتے ہیں مگر اب تک ان کے ماحولیاتی اثرات پر توجہ نہیں دی گئی تھی۔ ہماری تحقیق اس ضمن میں اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے۔ ہمارے تحقیق کے مطابق سیلولوز ایسیٹیٹ سے بنے یہ ٹکڑے گھاس اور چھوٹے پودوں اور جڑی بوٹیوں کے اگاؤ کے عمل اور ان کی نشوونما کو متأثر کرتے ہیں۔ ان کی وجہ سے ننھے پودوں کی جڑیں اور تنے بھی اصل لمبائی سے نصف رہ جاتے ہیں اور اسی مناسبت سے ان کے وزن میں بھی کمی آتی ہے۔ تحقیق کے مطابق مٹی میں موجود سگریٹ کے فلٹرز کے جلنے سے زہریلے مادّے بھی خارج ہوتے ہیں۔
محققین کہتے ہیں کہ دنیا بھر میں اندازاً سالانہ 40 کھرب 50 ارب سگریٹ کے فلٹرز پھینک دیے جاتے ہیں جو آخرکار مٹی میں شامل ہوجاتے ہیں۔ اس طرح کرۂ ارض پر سگریٹ کے فلٹرز پلاسٹک کی آلودگی کی سب سے زیادہ نفوذ پذیر شکل ہے۔
ڈاکٹر گرین کے مطابق مختلف اقسام کی گھاس اور پودے بہ طور چارا مویشیوں کے لیے بے حد اہمیت رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ نباتات حیاتی تنوع کو برقرار رکھنے میں بھی کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ زیرگی کنندہ (pollinator) اور نائٹروجنی تحلیل (nitrogen fixation) کے عمل کے لیے بھی انتہائی اہم ہیں۔ چناں چہ مندرجہ بالا تفصیل کی روشنی میں سگریٹ نوشی انسان کے ساتھ ساتھ ماحول کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔
ڈاکٹر گرین کے مطابق عوام الناس میں یہ شعور نہیں ہے کہ سگریٹ کے ٹوٹے اور فلٹرز ماحول کے لیے کس قدر ضرر رساں ہیں۔ بہت سے سگریٹ نوش یہ خیال کرتے ہیں کہ ان کے پھینکنے کے کچھ ہی روز بعد فلٹر تحلیل ہوجاتے اور گل سڑ جاتے ہیں حالاں کہ ایسا نہیں ہوتا۔ درحقیقت سیلولوز ایسیٹیٹ بایوپلاسٹک کی ایک صورت ہے جسے تحلیل ہو نے میں برسوں لگ جاتے ہیں۔
دوران تحقیق ماہرین کو کچھ پارکوں اور ساحل سمندر پر نصب بینچوں پر اور کوڑے دانوں میں فی مربع میٹر 100 سے زائد فلٹرز ملے۔ ان کا کہنا ہے کہ سگریٹ کے ٹوٹے ادھر ادھر پھینک دینے کو ہمارے معاشروں میں برا نہیں سمجھا جاتا۔ ہمیں اس بارے میں عالمی سطح پر شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے کہ سگریٹ کے یہ ٹکڑے زمین پر پھینکے جانے کے بعد گل سڑ نہیں جاتے بلکہ اپنی اصل شکل میں موجود رہ کر نباتات کے لیے 'وبال جان' بن جاتے ہیں اور ماحول کو سخت نقصان پہنچاتے ہیں۔ n
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔